لاہور (نیوز 6 رپورٹ ) پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشنز فرنٹ (پیاف ) اوگرا کی جانب سے گریلو صارفین کے لیے 300 فیصد تک جبکہ کمرشل صنعتی پاور سیکٹر اور دیگر شعبوں کے لیے 30 فیصد تک گیس مہنگی کرنے کی منظوری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت اوگرا کی طرف سے گیس کی نئی قیمتوں کی منظوری نہ دے ورنہ ملک میں مہنگائی کا طوفان آجائے گا۔ واضح رہے کہ اوگرا نے جنرل انڈسٹری کے لئے گیس کی قیمتیں 600 سے بڑھا کر 780 روپے اور سیمنٹ فیکٹری کے لیے 750 سے بڑا کر 975 روپے مقرر کی ہے گیس کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں عوام پر 160 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔ وفاقی حکومت انڈسٹری سے مشاورت کہ بغیر کوئی فیصلہ تسلیم نہ کرے۔ اوگرا کا یہ فیصلہ پیداواری لاگت میں مزید اضافے کا باعث بنے گا۔ ملکی صنعتی سیکٹر کو ہمسایہ ممالک کے مقابلے میں گیس پہلے ہی مہنگے داموں فروخت کی جارہی ہے۔ پیداواری لاگت زیادہ ہونے سے بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستانی اشیا کی مانگ میں ہے مسلسل کمی آرہی ہے چیئرمین پیاف عرفان اقبال شیخ نے سینئر وائس چیئرمین تنویر احمد صوفی اور وائس چیئرمین خواجہ شاہ زیب اکرم کے ہمراہ ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا کہ صنعتی و کمرشل مقاصد کے لئے گیس کی قیمتوں میں مجوزہ اضافہ صنعتوں کی کمر توڑ کر رکھ دے گا اور اس کا بلواسطہ اثر بزنس کمیونٹی بلخصوص عوام پر پڑے گا کیونکہ انڈسٹریز کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہو جائے گا جس سے اشیاء کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوجائےگا برآمدات پالیسی میں مقررہ اہداف بجلی و گیس کی قیمتوں میں اضافے سے حاصل نہیں ہو سکیں گے۔ پیاف کے وائس چیئرمین تنویر احمد صوفی اور شاہ زیب اکرم نے کہا کہ پاکستان میں پیداواری لاگت اپنے ہمسایہ ممالک انڈیا تھائی لینڈ چین بنگلہ دیش وغیرہ کے مقابلے میں پہلے ہی بہت زیادہ ہے گیس پاکستان کے قدرتی وسائل سے حاصل ہوتی ہے اور اس کی قیمت میں اضافہ بلاجواز ہے دن بدن غیر ملکی قرضوں میں اضافہ سے حکومتی ٹیکسوں کا اضافی بوجھ بھی عوام برداشت کر رہی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور اوگرا کے فیصلے کو فوری طور پر واپس لے۔
Post a Comment