HAR KHABAR

شریف، مریم اور صفدر کی سزا کیخلاف اپیلیں کل سماعت کیلئے مقرر


اسلام آباد( رفعت سلیم) ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے دی جانے والی سزا کے خلاف اپیلیں کل سماعت کے لیے مقرر کردیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی اپیلیں مارکنگ کے لیے چیف جسٹس آفس بھجوائیں جسے کل سماعت کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2 رکنی بینچ کل سماعت کرے گا۔ہائیکورٹ میں دائر اپیلوں میں احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دینے اور اپیل پر فیصلہ آنے تک سزا معطل کر کے مجرموں کو ضمانت پر رہا کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔اپیلوں کے متن کے مطابق احتساب عدالت نے انصاف کے تقاضے پورے کئے بغیر سزا سنائی جب کہ اسلام آباد ہائیکورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے۔اپیلوں میں کہا گیا ہے کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، صفائی کے بیان میں بتا دیا تھا کہ استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام رہا اس لیے شک کا فائدہ ملزم کو ہوتا ہے اس لیے سزا سنا کر احتساب عدالت کے جج قواعد کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے۔اڈیالہ جیل میں قید تینوں مجرموں کی جانب سے دائر اپیلوں میں کہا گیا کہ واجد ضیاء کے بیان کی بنیاد پر سزا سنائی گئی جو تفتیشی افسر تھے لیکن انہیں بہت سے حقائق کا علم ہی نہیں تھا، واجد ضیاء کا بیان ناقابل قبول اور غیر متعلقہ شہادت ہے۔ واجد ضیاء ایسی دستاویز نہیں پیش کرسکتے جس کے وہ گواہ نہ ہوں اور ان کی گواہی محض سنی سنائی باتوں پر مبنی ہے۔اپیلوں میں مزید کہا گیا کہ نواز شریف نے کبھی ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی ملکیت کا دعویٰ نہیں کیا اور استغاثہ نواز شریف کے اپارٹمنٹس کے مالک ہونے کے ثبوت پیش نہیں کرسکا جب کہ استغاثہ نے بھی تسلیم کیا کہ نواز شریف کے فلیٹس کے مالک ہونے کے کوئی ثبوت نہیں۔اپیل کے مطابق کرپشن اور بدعنوانی سے متعلق نیب آرڈیننس کی سیکشن 9 اے 5 کے تحت الزام ثابت نہیں ہوا، ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی قیمت خرید بتائے بغیر سزا دینے کا جواز نہیں تھا جب کہ ضمنی ریفرنس میں نیا الزام لگایا گیا اور نواز شریف کو اسی ریفرنس کی بنیاد پر سزا سنائی گئی۔اپیلوں میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ضمنی ریفرنس میں نواز شریف پر دوبارہ فرد جرم عائد کی جانی چاہیے تھی لیکن ایسا کیے بغیر سزا سنائی گئی اور احتساب عدالت نے شواہد کے بغیر فیصلہ سنایا




Labels:

Post a Comment

[blogger]

MKRdezign

Contact Form

Name

Email *

Message *

Powered by Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget