HAR KHABAR

ملکی حالات کی آدھی ذمہ داری عدلیہ باقی دیگر اداروں پر عائد ہوتی ہے، جسٹس شوکت عزیز


راولپنڈی ( رفعت سلیم ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا ہے کہ موجودہ ملکی حالات کی 50 فیصد ذمہ داری عدلیہ اور باقی 50 فیصد دیگر اداروں پر عائد ہوتی ہےراولپنڈی بار سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ بار میں آکر خود کو احتساب کے لیے پیش کرنے کی عرصے سے خواہش تھی کیوں کہ میرا احتساب میری بار ہی کر سکتی ہے اور میرے اوپر آج تک کوئی کرپشن کا ایک الزام ثابت نہیں کر سکتا۔ جب بھی کوئی اہم فیصلہ دیتا ہوں ایک مخصوص گروہ کی جانب سے مہم چلادی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ وہی جج صاحب ہیں جن کے خلاف کرپشن ریفرنس زیرسماعت ہے۔ میرا دامن صاف ہے اس لیے سپریم جوڈیشل کونسل کو درخواست دی کہ اوپن ٹرائل کریں لہٰذا تمام وکلاء کو دعوت دیتا ہوں کہ آکر دیکھیں مجھ پر کرپشن کے الزام میں کتنی صداقت ہے؟ اگر کرپشن نظر آئے تو بار مجھ سے استعفی کا مطالبہ کرے تو میں مستعفیٰ ہوجاؤں گا۔ کہا گیا یقین دہانی کرائیں کہ مرضی کے فیصلے کریں گے تو آپ کے ریفرنس ختم کرادیں گے اور مجھے نومبر تک نہیں ستمبر میں چیف جسٹس بنوانے کی بھی پیش کش کی گئی لیکن مجھے نوکری کی پرواہ نہیں ہے کیوں کہ جج نوکری سے نہیں بلکہ انصاف، عدل اور دلیری کا مظاہرہ کرنے سے بنتا ہے۔ آج آزاد میڈیا بھی اپنی آزادی کھو کر گھٹنے ٹیک چکا ہے، موجودہ ملکی حالات کی 50 فیصد ذمہ داری عدلیہ اور باقی 50 فیصد دیگر اداروں پر عائد ہوتی ہے۔ ابھی تک قانون کے طلبا کو نہیں معلوم کہ جسٹس منیر نے کیا کردار ادا کیا تھا؟ جسٹس منیر کا کردار ہر کچھ عرصے بعد سامنے آتا ہے۔ وکلاء جرائم میں کمی کا سبب بنیں، سہولت کار نہ بنیں کیوں کہ ترقی کے لیے کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے۔ پاکستان کا موازنہ امریکا یا یورپ کے ساتھ نہیں ہوسکتا بلکہ بھارت، بنگلہ دیش یا سری لنکا کے ساتھ ہوسکتا ہے۔
Labels:

Post a Comment

[blogger]

MKRdezign

Contact Form

Name

Email *

Message *

Powered by Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget