لاہور (نیوز 6 رپورٹ) چیئرمین سوسائٹی آف اکنامک ریفارمز و سابق نائب صدر لاہور چیمبر آف کامرس کاشف نے نگران وزیرخزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر سے اپیل کی ہے کہ بیرون ملک اثاثے رکھنے والے پاکستانی موجودہ ٹیکس اسکیم (ایمنسٹی سکیم )سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہی لیکن جن کے فارن کرنسی اکاﺅنٹ نہیں ہیں انہیں ٹیکس جمع کروانے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لہذا ملک میں مقیم پاکستانی جن کے بیرون ممالک اثاثے ہیں ان کو پاکستانی روپوں میں ٹیکس جمع کرانے کی اجازت دی جائے تو اس میں ملک کا ہی فائدہ ہے۔ اس سے ریونیو ملے گا جس کو کسی دوسری مد استعمال کیا جاسکتا ہے۔ جن کا ٹیکس ڈالروں میں بنتا ہے وہ اس کے مقابل پاکستانی روپوں میں ملک کے اندر جمع کرادیں
اگر ان لوگوں کے اثاثے ڈکلیئر نہ ہوئے تو وہ یکم ستمبر کو غیر ممالک میں ضبط کرلئے جائیں گے کیونکہ 120 ممالک کے درمیان جو نیا معاہدہ سائن ہوا ہے اس کے مطابق انہوں نے لوگوں کی معلومات کو ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کرنا ہے۔ اس کا نفاذ یکم ستمبر سے ہوجائیگا۔ اس کے بعد اگر پاکستانیوں کی جائیدادیں اور اثاثے دوسرے ممالک میں نکلیں گے تو غیر ممالک میں ضبط کرلئے جائینگے کیونکہ وہ پاکستان میں ان کی ٹیکس ریٹرنز میں درج نہیں ہونگے۔ اس لئے ضروری ہے کہ ستمبر سے پہلے ایسا قانون وضع کیا جائے کہ اندرون ملک مقیم پاکستانی جن کی جائیدادیں بیرون ملک ہیں آسانی سے ٹیکس ایمنسٹی سکیم سے فائدہ اٹھا سکیں ۔ کاشف انور نے مزید کہا کہ ایسے تمام پاکستانی گزارش کررہے ہیں اور پریشان ہیں کہ اس بارے میں نظر ثانی کی جائے تاکہ وہ اپنا ٹیکس ملک کیلئے ادا کرسکیں۔ ایسے افراد کا کہنا ہے کہ پہلے حکومت لوگوں سے ٹیکس مانگتی تھی او رلوگ ٹیکس نہیں دیتے تھے۔ اب لوگ ٹیکس دینے کو تیار ہیں لیکن حکومت اس موقع سے فائدہ نہیں اٹھانا چاہتی۔ کاشف انور نے مزید کہا کہ جب باہر سے ڈالرز کی صورت میں پیسے بھیجے جاتے ہیں تو بینکنگ ٹرانزیکشن پر بھی خرچ آتا ہے بجائے کہ اس ٹرانزیکشن سے کسی اور ملک یا بینک کا فائدہ ہوتو کیوں نا اس پیسے سے خود پاکستان فائدہ اٹھائے۔ ایسے پاکستانی جن کے فارن کرنسی اکاﺅنٹس نہیں ہیں حکومت پاکستان ان کو ملکی کرنسی میں ٹیکس جمع کرانے کی اجازت دے۔ اس کے علاوہ 30جون 2018ءٹیکس ایمنسٹی سکیم کی آخری تاریخ ہے جس میں بہت کم وقت بچا ہے لہذا حکومت نے جو بھی فیصلہ کرنا ہے اسے فوری طور پر کرلینا چاہئے۔ ایک پاکستانی کی حیثیت سے میری یہ خواہش بھی ہے اور موجودہ حکومت سے اپیل بھی ہے۔