اسلام آباد(نیوز 6تازہ ترین) شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفررنس کیس میں احتساب عدالت نے مرکزی ملزم سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ نون کے قائد نوازشریف10سال قید 10ملین برطانوی پا?نڈ جرمانہ اور ایون فیلڈ فلیٹس کو ضبط کرنے کی سزا سنادی گئی ہیں جبکہ مریم نوازکو معاونت پر 7سال قید جبکہ کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزاسنائی گئی ہے -فیصلہ بندکمرے میں سنایا گیا فیصلے سے قبل میڈیا کے نمائندوں کو بھی باہر نکال دیا گیا اور بند کمرے میں فیصلہ سنایا گیا کمرہ عدالت میں فریقین کے وکلاءاور عدالت کے اہلکار ہی موجود تھے-جمعہ کے روز شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈریفررنس کے فیصلے کا وقت4 مرتبہ تبدیل کیا گیا احتساب عدالت جمعہ کی صبح ساڑھے12بجے‘پھر2بجکر30منٹ ‘ 3بجکر 30منٹ پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا گیا کہ فیصلہ 4بجکر30منٹ پر سنایا جانے کا خدشہ ہے-احتساب عدالت کے جج محمد بشیر تفصیلی فیصلے کے ساتھ عدالت میں آئے نجی ٹی وی کے مطابق جج نے فیصلہ پڑھنا سنایا تو وکلاءکے اعتراض پر انہوں نے فیصلہ روک کر وکلاءسے مشاورت شروع کردی‘جس کی وجہ سے فیصلہ دوبارہ تاخیر کا شکار ہوگیا-فیصلے میں بار بار تاخیر کی وجہ سے پورے ملک میں مختلف قسم کی افواہیں سوشل میڈیا اور گلی ‘محلوں اور بازاروں میں گردش کرتی رہیں-دوسری جانب لندن میں موجود سابق وزیراعظم نوازشریف ‘ان کے سمدھی سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور مریم نوازسمیت دیگر نے ایون فیلڈ فلیٹ میں فیصلہ سنا - احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف اور ان کے خاندان کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹی ریفررنس میں فیصلہ جمعہ کی نمازکے بعد اڑھائی بجے سنایا جائے گا ‘شریف خاندان کے خلاف فیصلہ ساڑھے12بجے سنانے کا اعلان کیا گیا تھا مگر12بجکر25منٹ پر بتایا گیا کہ فیصلے میں دوگھنٹے کی تاخیر کردی گئی ہے ‘عدالت کے ریڈرکے مطابق نمازجمعہ کی وجہ سے فیصلے کا وقت تبدیل کیا گیا اور اب نمازجمعہ کے بعد اڑھائی بجے مختصر فیصلہ سنایا جائے گا- نوازشریف کی ایون فیلڈ ریفرنس میں فیصلہ موخرکرنے کی درخواست مسترد کردی گئی ہے اور جج نے فیصلہ ساڑھے بارہ بجے ایون فیلڈ ریفررنس پر فیصلہ سنایا جائے گا-شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ آج احتساب عدالت میں سنایا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق ایون فیلڈ ریفرنس پر 9 مہینے اور 20 دن جاری رہنے والی ٹرائل کے بعد آج وہ اہم دن ہے جب بڑی کرپشن کے بڑے ملزمان کو قانون کے شکنجے میں کسا جائے گا۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فیصلہ سنائے جانے کے موقع پرضلعی انتظامیہ نے رینجرز کو طلب کررکھا ہے، 500 رینجرز اہلکار اور 1400 پولیس اہلکار بھی تعینات ہیں۔احتساب عدالت جانے والے تمام راستے عام ٹریفک کے لیے بند کردیے گئے ہیں اور اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے۔سابق وزیراعظم نواز شریف نے کیس کا فیصلہ موخر کرنے کے لیے گزشتہ روز احتساب عدالت میں درخواست بھی دائر کی تھی نواز شریف نے اپیل کی تھی کہ مزید سات دن کی مہلت دی جائے۔احتساب عدالت میں فیصلہ موخر کرنے کی درخواست کے ساتھ مرکزی ملزم نوازشریف کی اہلیہ کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی جمع کرا ئی گئی تھی۔ مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے عدالت سے کہا کہ چونکہ کلثوم نواز کی حالت ٹھیک نہیں اسی لیے وہ عدالت سے فیصلہ موخر کرنے کی اپیل کر رہے ہیں۔اس حوالے سے امجد پرویز نے عدالت میں کلثوم نواز کی تازہ ترین میڈیکل رپورٹ جو کہ تین جولائی کی ہے، عدالت میں جمع کروائی۔امجد پرویز نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عدالت صرف اس صورت میں ملزم کی عدم موجودگی میں فیصلہ سنا سکتی ہے جب ملزم اشتہاری ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ فیصلہ سنائیں نہیں، ہم کہہ رہے ہیں کہ سات دن کے لیے موخر کر دیں۔دوسری جانب ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی کا کہنا ہے کہ قانون میں ایسی کوئی مثال نہیں ہے جس میں عدالت فیصلہ سنانے کی تاریخ دے اور پھر اس کو موخر کرنے کی درخواست پر غور کرے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی مثال قائم کی گئی تو پھر تمام ملزمان اس عدالتی فیصلے کو نظیر بناتے ہوئے اپنے خلاف سنائے جانے والے عدالتی فیصلوں کو کچھ دیر کے لیے موخر کرنے کی درخواست دیا کریں گے انہوں نے استدعا کی کہ عدالت اس درخواست کو مسترد کر دے۔احتساب عدالت کے جج نے نواز شریف کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس کا محفوظ فیصلہ مزید ایک ہفتے تک نہ سنائے جانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت ایک گھنٹے کے لیے موخر کر دی ہے۔شریف خاندان کے خلاف مختلف ریفرنسز کی سماعت کے دوران کئی اہم معاملات سامنے آئے جن میں جعلی فونٹ اور جعلی کاغذات سے لے کر اصلی جائیداد، پاناما،، اقامہ اور ایون فیلڈ ریفرنس شامل ہیں۔قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ذرائع آمدن کے سلسلے میں کیس ثابت ہونے پر شریف فیملی کو 14 سال قید سمیت 5 سزائیں ہوسکتی ہیں، قید کے بعد دس سال نا اہلی بھی ہوسکتی ہے، اگر ملزمان عدالت میں پیش نہ بھی ہوں تو فیصلے پر فرق نہیں پڑے گا۔دوسری جانب احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ موخر کرنے کے لئے نواز شریف کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ موخر کرنے کے لیے نواز شریف کی درخواست کی سماعت کی۔ فریقین کے دلائل سنے کے بعد عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔۔مسلم لیگ (ن) کا کوئی سرکردہ رہنما بھی عدالت میں موجود نہیں۔۔عدالت نے نواز شریف کی درخواست مسترد کردی تو ایون فیلڈ کیس کا فیصلہ بھی آج ہی سنایا جائے گا۔علاوہ ازیں نیب نے ایون فیلڈ کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف،، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے خلاف ممکنہ فیصلے کی روشنی میں ملزمان کی گرفتاری کی حکمت عملی تیار کرلی ہے اور 7 رکنی ٹیم لاہور سے اسلام آباد پہنچ گئی ہے۔ذرائع کے مطابق کیس کا فیصلہ ملزمان کے خلاف آنے کی صورت میں ملزمان کو عدالت سے گرفتار کیا جائے گا۔ اگرسابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز عدالت میں موجود نہ ہوئے تو ان کے وطن واپس آتے ہی ایئرپورٹ پرہی گرفتار کرلیاجائےگا۔گرفتاری کیلئے اسلام آباد پولیس سے معاونت کی درخواست بھی کی گئی ہے-علاوہ ازیں ممکنہ ردعمل کے پیش نظر پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں بھی پولیس اور قانون نافذکرنے والے اداروں کے اضافی دستے تعینات کردیئے گئے ہیں‘اطلاعات کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب نے لاہور سمیت مختلف اضلاع میں دفعہ144کے نفاذ کے لیے سمری تیار کرلی ہے اور امکان ہے کہ لاہور سمیت پنجاب کے متعدد بڑے شہروں میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر دفعہ144نافذ کردی جائے گی- واضح رہے کہ ایون فیلڈ لندن کا پوش علاقہ ہے جہاں ارب پتی افراد کے گھر ہیں، اس علاقے میں نواز شریف کے بچوں کے نام فلیٹس ہیں۔ملک کے سیاسی منظر نامے میں اس جائیداد کی گونج نوے کی دہائی سے سنی جارہی ہے لیکن نواز شریف اور ان کا خاندان اس کی مسلسل تردید کرتا رہا۔ 2016 میں پاناما لیکس کے بعد نواز شریف کے خاندان سمیت ہزاروں لوگوں کی آف شور کمپنیوں کا تفصیلات سامنے آئیں۔ جس کے بعد معاملہ احتجاج کے بعد سپریم کورٹ میں گیا۔ جولائی 2017 میں سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا جس میں نواز شریف کو نااہل قرار دیا گیا۔8 ستمبر 2017 کو نیب نے سپریم کورٹ کے 5 رکنی بنچ کے فیصلے کی روشنی میں نواز شریف،، ان کے تینوں بچوں اور داماد کے خلاف عبوری ریفرنس دائر کیا۔19 اکتوبر 2017 کو مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر براہ راست جب کہ نواز شریف کے نمائندے ظافر خان کے ذریعے فردِ جرم عائد کی گئی۔ نیب نے مزید شواہد ملنے پر 22 جنوری 2018 کو اسی معاملے میں ضمنی ریفرنس دائر کیا۔نواز شریف پہلی بار 26 ستمبر 2017 جب کہ مریم نواز 9 اکتوبر کو عدالت کے روبرو پیش ہوئیں۔ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری ہونے کے باعث ائیرپورٹ سے گرفتار کر کے عدالت پیش کیا گیا۔ عدالت نے 26 اکتوبر کو مسلسل عدم حاضری کی بنا پر نواز شریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔3 نومبر کو پہلی بار نواز شریف،، مریم نواز اور کیپٹن صفدر اکٹھے عدالت میں پیش ہوئے۔8 نومبر کو پیشی کے موقع پر نواز شریف پر براہ راست فرد جرم عائد کی گئی۔10 جون کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نےاحتساب عدالت کی جانب سے شریف کے خلاف ٹرائل مکمل کرنے کی مدت سماعت میں تیسری مرتبہ توسیع کی درخواست پر سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو سابق وزیراعظم نواز شریف،، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف زیرسماعت تینوں ریفرنسز کا ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا۔11 جون 2018 کو حتمی دلائل کی تاریخ سے ایک دن پہلے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کیس سے الگ ہو گئے جس کے بعد ایڈووکیٹ جہانگیر جدون نے وکالت نامہ جمع کرایا۔ 19 جون کو خواجہ حارث احتساب عدالت پہنچے اور دستبرداری کی درخواست واپس لے لی۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 9 ماہ 20 دن تک ریفرنس کی سماعت کی اور 3 جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا۔ اس دوران مجموعی طور پر 18 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے جن میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیائ بھی شامل تھے۔
Post a Comment