HAR KHABAR

ٹیکس کی ادائیگی ملک کے لئے قرض اور ادھار سے بہتر ہے،کاشف انور

لاہور (رپورٹ ۔ منور بھٹی )لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق نائب صدرکاشف انور نے کہا کہ ۱ ستمبر ۲۰۱۸ءسے جب ۱۰۲ ممالک کے درمیان اثاثہ جات کی معلولات کا تبادلہ ہو گاتب جن لوگوں کے اثاثہ جات ٹیکس نیٹ میں رجسٹرڈ نہیں ہونگے ان کے اثاثے غیر مما لک میں ضبط کر لئے جائیں گے۔اس لئے ہماری حکومت کو جو بھی فیصلہ کرنا ہے وہ جلدی کرنا ہو گا۔ٹیکس ایمنسٹی اسکیم ان لوگوں کے لئے نادر موقع ہے جنہوں نے ابھی تک اپنے اثاثے ڈیکلئیر نہیں کئے شاید اس کے بعد یہ موقع دوبارہ نہ ملے۔ ٹیکس کا دائرہ کار لوگوں کے گرد سخت ہوتا جا رہا ہے اور وہ جنہوں نے ابھی تک اپنے اثاثے ڈیکلئر نہیں کیے یا اداروں کو صحیح تفصیلات فراہم نہیں کیں اُن کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ان کے لئے یہ نادر موقع ہے کہ وہ کم ٹیکس ادا کر کے اپنے اثاثوں کو بچا سکتے ہیں ۔کاشف انور نے مزید کہا کہ ایمنسٹی اسکیم میں جن لوگوں کو شامل نہیں کیا گیا انہیں بھی فائدہ اٹھانے کی سہولت فراہم کی جائے،کلیدی عہدوں پر فائز رہنے والوں کے علاوہ دیگر پاکستانیوں کو اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے کی اجازت ملنی چاہیے ۔ایسے پاکستانی جو اس اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھا سکے وہ بھی اپنی غیر دستاویزی اثاثوں کو قانونی بنانے کے لئے ٹیکس ادا کریں ۔چونکہ گزشتہ سال کارپوریٹ ٹیکس کا ریٹ ۳۰ فیصد رہا اس لئے ایسے افراد سے پانچ کی بجائے ۲۰ فیصد ٹیکس لیا جائے تاکہ قرضوں میں پھنسی ملکی معیشت کو سہارا ملے ۔ایسے پاکستانی جن کے غیر ملکی کرنسی اکاونٹ نہیں ہیں اپنے اثاثوں کا اعلان کرنا چاہتے ہیں لیکن ایمنسٹی اسکیم میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ غیر ملکی اثاثوں کا ٹیکس غیر ملکی بنک سے ہی آئے گا،بڑی تعداد میں ایسے پاکستانی پریشان ہیں کہ وہ اپنے اثاثے کس طرح ظاہر کریں،ان کے پاس اب کوئی راستہ نہیں ہے۔لہذا ان غیر ملکی اثاثوں پر ٹیکس کی رقم کو پاکستان میں روپوں کے ساتھ ادائیگی کی اجازت دی جائے،ٹیکس کی ادائیگی ملک کے لئے قرض اور ادھار سے بہتر ہے۔
Labels:

Post a Comment

[blogger]

MKRdezign

Contact Form

Name

Email *

Message *

Powered by Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget