HAR KHABAR

پشاور میں اے این پی کے جلسے میں خود کش بم دھماکہ، شہید بشیر بلور کے صاحبزادے ہارون بلور شہید ہوگئے


پشاور (رفعت سلیم ) پشاور  میں  اے این پی  کے جلسے میں خود کش  بم دھماکہ،،  شہید   بشیر بلور  کے صاحبزادے ہارون بلور بھی نشانہ بن کر  شہید  ہوگئے، دھماکے کے باعث  زخمی  ہونے والے مزید 4 افراد بھی جان کی بازی ہار گئے، مزید کئی افراد کی حالت انتہائی تشویش ناک، لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ۔ تفصیلات کے مطابق پشاورکے علاقے یکہ توت میں عوامی نیشنل پارٹی کے جلسے میں خوفناک خود کش  بم دھماکہ  ہوا۔دھماکہ اسٹیج کے قریب ہوا اس لئیے یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ دھماکے میں سیاسی قیادت کو نشانہ بنایا گیا۔ دھماکے سے قریبی املاک کو شدید  نقصان  پہنچا جبکہ دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ اب تک موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں متعددافراد  زخمی  ہو چکے ہیں۔جبکہ دھماکے میں نشانہ بننے والوں میں اے این پی کے رہنما اور انتخابی امیدوار ہارون بلور بھی شامل ہیں۔xہارون بلور شہد  بشیر بلور  کے صاحبزادے ہیں جو اب دھماکے کے نتیجے میں جام شہادت نوش کر گئے ہیں۔ جبکہ دھماکے میں  زخمی  ہونے والے دیگر 15 افراد بھی جان کی بازی ہار گئے ہیں۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی  پولیس  اور متعلقہ ادارے موقع پر پہنچ گئے ہیں۔امدادی کاروائیوں کا آغاز کر دیا گیا ہے ۔زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے لیے قریبی ہسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔دھماکے کی جگہ سے شواہد اکٹھے کئیے جا رہے تھے۔واضح رہے کہ یہ  حلقہ   بشیر احمد بلور  مرحوم کا  حلقہ  ہے۔یاد رہے کہ خفیہ ادارے پہلے سے ہی جن جماعتوں کے جلسوں کے نشانہ بننے کا بتا چکے ہیں اے این پی ان میں سے ایک ہے ۔محکمہ انسداد دہشتگردی نے خفیہ اداروں کی 2 رپورٹس کی بنیاد پر خبردار کیا ہے کہ  الیکشن  کے عمل کو تباہ کرنے کے لیے دہشتگردوں کی جانب سے ممکنہ تخریب کاری اور خود کش دھماکے ہو سکتے ہیں۔نیشنل کاؤنٹرٹیررازم اتھارٹی کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں انکشاف ہوا ہے کہ  انتخابات 2018  کے دوران 18 سیاسی رہنماؤں پر  دہشت گرد  حملوں کا خطرہ ہے۔ نیکٹا حکام کے مطابق ممکنہ حملوں سے متعلق  آئی ایس آئی  اور آئی بی کی جانب سے نیکٹا کو آگاہ کیا گیا ہے اور اس حوالے سے تما م صوبائی حکومتوں اورمتعلقہ اداروں کو آگاہ کردیا گیا ہے۔ نیکٹا حکام کے مطابق  الیکشن  کے دوران 12عام اور 6 مخصوص سیاسی شخصیات کے لئے تھرٹ الرٹ موصول ہوئی ہیں اوردہشت گردوں کی جانب سے سیاسی جماعتوں کی ٹاپ لیڈر شپ کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے.

Post a Comment

[blogger]

MKRdezign

Contact Form

Name

Email *

Message *

Powered by Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget