امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز ایران پر پابندیوں کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے جس کے بعد پابندیوں کے پہلے مرحلے کا آغاز ہوگیا، جبکہ دوسرا مرحلہ نومبر میں شروع ہوگا۔اپنے بیان میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا، ایران کے ساتھ نیا معاہدہ کرنے کو تیار ہے جس میں تہران کی منفی سرگرمیوں جس میں بیلسٹک میزائل پروگرام اور دہشت گردی کی حمایت شامل ہیں، کا بھی احاطہ کیا گیا ہو۔یاد رہے کہ 2015 میں امریکی صدر بارک اوباما کے دور میں ایران اور 6 عالمی طاقتوں کے مابین جوہری معاہدہ ہوا تھا جس کے باعث ایران نے اپنا ایٹمی پروگرام معطل کردیا تھا تاہم موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شروع سے ہی اس معاہدے کے خلاف تھے۔نئی امریکی پابندیوں کے باعث ایران پر امریکی ڈالر خریدنے اور ایرانی کرنسی میں تجارت پر پابندی عائد ہوگی جب کہ ان پابندیوں کا اطلاق کارسازی کی صنعت، سونے اور دیگر قیمتی دھاتوں کی تجارت پر بھی ہوگادوسری جانب ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکی پابندیوں کے بعد سرکاری ٹی وی پر اپنے خطاب میں کہا کہ ایران ہمیشہ سےسفارتکاری کا حامی رہا ہے لیکن امریکا کی مذاکرات کے ساتھ پابندیاں سمجھ سے بالاتر ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکا، ایرانی عوام کے خلاف نفسیاتی جنگ لڑ رہا ہے اور انہیں تقسیم کرنے کی کوشش کررہا ہے لیکن قوم معاشی مشکلات کا متحد ہو کر مقابلہ کرے گی۔
Post a Comment